فاتحہ نام کہاں سے ماخوذ ہے اوروجہ تسمیہ کیا ہے |
فاتحہ نام کہاں سے ماخوذ ہے اور وجہ تسمیہ کیا ہے؟
نام | مآخذ | وجہ تسمیہ | |
(1)اَلْفَاتِحَہ | (1) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: اِنَّ لِکُلِّ شَیْءِِ اَساَساََ وَ اَسَاسُ الْقُرْآنِ الْفَاتِحَہ "ہر چیز کی ایک بنیاد ہوتی ہے اور قرآن کی اساس فاتحہ ہے" (2) امام قرطبی نے امام شعبیؒ سے عبداللہ بن عباس کا قول نقل کیا ہےکہ: کتب کی اساس (3) قرآن ہے اور قرآن کی اساس فاتحہ ہے اور فاتحہ کی اساس بَسْمَلَہ یعنی﷽ ہے ،جب تو بیمار ہو یا تجھے تکلیف ہو تو تجھےسورہ فاتحہ پڑھنی چاہئے،تجھے شفاء ہو گی۔ (3) امام مسلم ؒنے مسلم شریف میں کتاب فضائل القرآن میں باب باندھا ہے : بَابُ فَضْلِ الْفَاتِحَۃِ وَ خَوَاتِیْمِ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ اس میں بھی فاتحہ نام آیا ہے۔ (4) امام مسلم نے مسلم شریف میں کتاب الصلٰوۃ میں باب باندھا ہے: "بَابُ وُجُوْبِ الْقِرَاءۃِ الْفَاتِحَۃِ فِیْ کُلِّ رَکْعَۃَِِ" اسمیں بھی فاتحہ نام آیا ہے۔ | (1) ہر کلام کا آغاز حمد سے ہوتا ہے ،اسلئے اس کو فاتحہ کہتے ہیں۔ (2)یہ سورت اللہ تعٰالٰی کی رحمت وحکمت کے خزانوں کو کھولنے والی سورۃ ہے،اسلئے اس کو فاتحہ کہتے ہیں۔
|
0 Comments